ghalib ki khuahish odhni latest
ghalib ki khuahish odhni
ghalib ki khuahish new  odhni
ghalib ki khuahish odhni ladies collection
nrew ghalib ki khuahish odhni
ghalib ki khuahish womens odhni
ghalib ki khuahish girls odhni
ghalib ki khuahish odhni calligraphy
new ghalib ki khuahish odhni calligrphy

Ghalib ki Khuahish Odhni

Rs.2,500.00 Rs.1,595.00 SAVE 36%

Color: Black

Black
Plum
Blue

Fabric Material :  Polly Lawn
Dimensions :
 41/42 width * 90/91 length (inches)

Description : A human is Never Truly Satisfied, and so His/her wants are too Endless. We may Temporary Satisfy some of our Wants but They always Reoccur. Different Wants have Varying Degrees of intensity. 

Presenting Our Article ( Ghalib ki Khuahish ) with Beautifully Designed with Beautiful Words by Mirza Asad-ullah Khan Galib. Where He Described  a Human Behavior very Boldly.


  ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دمبدم نکلے

نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچہ سے ہم نکلے

بھرم کھل جائے ظالم تیری قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پرپیچ و خم کا پیچ و خم نکلے

ر لکھوائے کوئی اُس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے

ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے

ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اُسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے

کہاں مے خانہ کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے

(مرزا اسداللہ خان غالب)

SKU: AR-000263
Availability : In Stock Pre order Out of stock
Categories: Odhnis Products Sale
Description

Fabric Material :  Polly Lawn
Dimensions :
 41/42 width * 90/91 length (inches)

Description : A human is Never Truly Satisfied, and so His/her wants are too Endless. We may Temporary Satisfy some of our Wants but They always Reoccur. Different Wants have Varying Degrees of intensity. 

Presenting Our Article ( Ghalib ki Khuahish ) with Beautifully Designed with Beautiful Words by Mirza Asad-ullah Khan Galib. Where He Described  a Human Behavior very Boldly.


  ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پہ دم نکلے
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے

ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دمبدم نکلے

نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچہ سے ہم نکلے

بھرم کھل جائے ظالم تیری قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پرپیچ و خم کا پیچ و خم نکلے

ر لکھوائے کوئی اُس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے

ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے

ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے

محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اُسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے

کہاں مے خانہ کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکلے

(مرزا اسداللہ خان غالب)

Additional Information
Color

Black, Plum, Blue

NOTIFY ME WHEN IN STOCK