Mirza Ghalib Stitched 2 Piece (Blue)
Let customers speak for us
Fabric Material : Polly Lawn (Shirt)
Dupatta Fabric : Silk Lawn
Dimensions : 42 inches (width) x 90 inches (Length)
Description : A human is Never Truly Satisfied, and so His/her wants are too Endless. We may Temporary Satisfy some of our Wants but They always Reoccur. Different Wants have Varying Degrees of intensity.
Presenting Our Article ( Mirza Ghalib Unstitched Two Piece ) with Beautifully Designed with Beautiful Words by Mirza Asad-ullah Khan Galib. Where He Described a Human Behavior very Boldly.
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دمبدم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچہ سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیری قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پرپیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
ر لکھوائے کوئی اُس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اُسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکل
Fabric Material : Polly Lawn (Shirt)
Dupatta Fabric : Silk Lawn
Dimensions : 42 inches (width) x 90 inches (Length)
Description : A human is Never Truly Satisfied, and so His/her wants are too Endless. We may Temporary Satisfy some of our Wants but They always Reoccur. Different Wants have Varying Degrees of intensity.
Presenting Our Article ( Mirza Ghalib Unstitched Two Piece ) with Beautifully Designed with Beautiful Words by Mirza Asad-ullah Khan Galib. Where He Described a Human Behavior very Boldly.
بہت نکلے مرے ارمان لیکن پھر بھی کم نکلے
ڈرے کیوں میرا قاتل کیا رہے گا اس کی گردن پر
وہ خوں جو چشم تر سے عمر بھر یوں دمبدم نکلے
نکلنا خلد سے آدم کا سنتے آئے ہیں لیکن
بہت بے آبرو ہوکر ترے کوچہ سے ہم نکلے
بھرم کھل جائے ظالم تیری قامت کی درازی کا
اگر اس طرۂ پرپیچ و خم کا پیچ و خم نکلے
ر لکھوائے کوئی اُس کو خط تو ہم سے لکھوائے
ہوئی صبح اور گھر سے کان پر رکھ کر قلم نکلے
ہوئی اس دور میں منسوب مجھ سے بادہ آشامی
پھر آیا وہ زمانہ جو جہاں میں جام جم نکلے
ہوئی جن سے توقع خستگی کی داد پانے کی
وہ ہم سے بھی زیادہ خستۂ تیغ ستم نکلے
محبت میں نہیں ہے فرق جینے اور مرنے کا
اُسی کو دیکھ کر جیتے ہیں جس کافر پہ دم نکلے
کہاں مے خانہ کا دروازہ غالب اور کہاں واعظ
پر اتنا جانتے ہیں کل وہ جاتا تھا کہ ہم نکل
Size |
Small, Medium, Large |
---|